بہ
حضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم
فنا ہوا تو ملی منزلِ سلام مجھے |
|
مال بادہ کشی ہے شکستِ جام مجھے |
عنایتوں کا یہ عالم کہ زندگی ہمہ کیف |
|
اب اور جو بھی ملے رحمتِ تمام مجھے |
نمودِ صبح سعادت ، نجوم در آغوش |
|
ملا ہے مہرِ رسالت سے یہ پیام مجھے |
چلا ہوں سوئے حرم اور کہکشاں بردوش |
|
فریبِ زیست نے رکھا تھا زیر دام مجھے |
ہوا بہ نطقِ محمدؐ، کلامِ حق کا نزول |
|
مالِ نطقِ بشر ہے ترا کلام مجھے |
خوشا یہ شرف گرامی کہ کافرانِ عجم |
|
سمجھ رہے ہیں ترے در کا ننگ ونام مجھے |
بحدِّ نعت گرامی یہی کہے گا بشر |
|
ملا ہے آپ کے در سے مرا مقام مجھے |
زمانہ آنکھ سے دیکھے گا محشرِ جذبات |
|
کبھی حضور نے بخشا جو اذنِ عام مجھے |
ہر اِک بہار نے آکر تری شہادت دی |
|
چمن چمن سے ملا ہے ترا پیام مجھے |
بہار، مدحِ مسلسل ہے تا بعرش بریں |
|
خدا کے بعد ملا ہے ترا ہی نام مجھے |
ظفرؔ نہ پوچھ، قیامت ہے وہ نظر جس نے |
|
سکھا دیا ہے تمنا کا احترام مجھے |
* * *
--------------------------------------------------
ماہنامہ
دارالعلوم، شمارہ: 12، جلد:101، ربیع
الاول –ربیع الثانی 1439ہجری مطابق دسمبر 2017ء